(کرم اﷲ وجہہ) ساتھ اپنے دونوں بیٹوں کے اور دیکھتا کیا ہوں کہ فاطمتہ الزہرا نے میرا سر (مرزاقادیانی کا سر) اپنی ران پر رکھ دیا۔‘‘ (استغفراﷲ) شرم شرم، مرزاقادیانی شرم!
مسلمانو! تعجب ہوتا ہے جو آدمی حضرت فاطمتہ الزہراؓ کے متعلق اس قسم کی باتیں بکے کہ (معاذ اﷲ معاذ اﷲ) حضرت فاطمہؓ نے میرا سر اپنی رانوں پر رکھ لیا اور اس طرح بیداری میں ہوا ہے۔ بھلا ایسا آدمی مسلمان کہلانے کا مستحق ہوسکتا ہے اور ایسے آدمی کو نبی ماننے والی امت مرزائیہ دعویٰ کر سکتی ہے کہ ہم بھی مسلمان ہیں۔ مسلمانو! اس سے زیادہ آنحضورﷺ کے اہل بیتؓ کی کیا ہتک ہوگی؟
جس قدر ہتک انگریزوں کے زمانے میں انگریز کے اشارے سے مرزاغلام احمد قادیانی نے کی اور اب مرزائی جس کو مسیح موعود لکھتے ہوئے نہیں تھکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی ہندو، کسی سکھ، کسی اور کافر آدمی نے اس طرح حضورﷺ کے اہل بیتؓ کی ہتک نہ کی ہوگی۔ جس طرح اس کافر اعظم مرزا نے کی ہے۔ اب مرزاقادیانی کو ماننے والے مرزائی کہتے ہیں کہ ہم بھی مسلمان ہیں۔ ہمیں مسلمانوں سے علیحدہ اقلیت نہ قرار دیا جاوے۔ جب ان کے مرزا کی یہ حالت ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کے اہل بیت کے متعلق دریدہ دہنی سے اس قسم کی بیہودہ بکواس اور فحش گوئی کرتا ہے۔ بھلا انہیں کیا حق ہے کہ مسلمانوں کی جماعت میں اپنے کو شمار کریں۔
اس کے بعد اب مرزاقادیانی خدا بننے لگے
ملاحظہ ہو: ’’میں نے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خدا ہوں اور یقین کیا کہ میں وہی ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)
مسلمانوں کے خداوند کریم تو زندہ ہیں اور کبھی ان پر موت نہیں آئے گی۔ لیکن مرزائیوں کے خدا (غلام احمد قادیانی) مرچکے ہیں اور واﷲ اعلم! مشہور یہی ہے کہ دستوں میں آپ نے جان دی تھی۔
ٹھہرئیے! مرزاقادیانی خدا کا بیٹا بننے لگے
مرزاقادیانی کا الہام ملاحظہ ہو: ’’انت منی بمنزلۃ اولادی (تذکرہ ص۴۴۲)‘‘ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے مرزا تو گویا میرے بیٹوں کی طرح ہے۔
(اربعین نمبر۴ حاشیہ ص۲۱، خزائن ج۱۷ ص۴۵۲)