سرداد دست نہ داد دردست یزید
حقا کہ بناے لا الہ ہست حسینؓ
ان کی ہتک مرزاغلام احمد قادیانی اس طریقے سے کرے کہ معاذ اﷲ حضرت حسینؓ جیسے سینکڑوں مرزاغلام احمد قادیانی کی جیب میں پڑے ہیں۔ بتائیے ایسا آدمی اور ایسے آدمی کی امت مرزائیہ مسلمانوں کے ساتھ کیسے مدغم ہوسکتی ہے؟
(۲)ابھی کہاں… ذرا آگے
مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں: ’’اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کر کہ حسینؓ تمہارا منجی (نجات دینے والا) ہے۔ کیونکہ میں سچ مچ لکھتا ہوں کہ آج تم میں سے ایک (مرزاغلام احمد) ہے جو حسینؓ سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۷، خزائن ج۱۸ ص۲۳۲) مرزاقادیانی! ایسے کہتے ہوئے شرم بھی نہ آئی۔ ساری عمر یزید جیسے پلید انگریزوں کا خیرخواہ رہا اور ان کی تعریف میں ہی پچاس الماریاں لکھ ماری ہیں۔ اب اپنے آپ کو حضرت حسینؓ رسول کریمﷺ کے نواسے بھی بڑھ کر بتاتا ہے ؎
شرم تم کو مگر نہیں آتی
حضرت فاطمتہ الزہراؓ جگر گوشہ رسولﷺ کی توہین
حضرت فاطمتہ الزہراؓ نے میرا سر اپنی ران پر رکھا (مرزاقادیانی کی بکواس)
لکھتے ہوئے جرأت نہیں ہتی۔ مگر کیا کروں نقل کفر کفر نہ باشد! مجبوراً مرزاقادیانی کے حالات لکھنے پڑتے ہیں۔ تاکہ مسلمانوں کو مرزاقادیانی کی حقیقت کا علم ہو جائے کہ اس نے کس طریقے سے اہل بیت کی توہین کی ہے۔
(ایک غلطی کا ازالہ حاشیہ ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۱۳) میں مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’ایک دن جب میں (مرزاغلام احمد قادیانی) عشاء کی نماز سے فارغ ہوا۔ اس وقت نہ تو مجھ پر نیند طاری تھی اور نہ ہی اونگھ رہا تھا اور نہ ہی کوئی بیہوشی کے آثار تھے۔ بلکہ میں بیداری کے عالم میں تھا۔ اچانک سامنے ایک آواز آئی۔ آواز کے ساتھ دروازہ کھٹکھٹانے لگا۔ تھوڑی دیر میں دیکھتا ہوں کہ دروازہ کھٹکھٹانے والے جلدی جلدی میرے قریب آرہے ہیں۔ بیشک یہ پنج تن پاک تھے۔ یعنی علی