علیہ السلام) کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور تین نانیاں زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ (یعنی جن کے خون سے حضرت عیسیٰ پیدا ہوا)‘‘
مرزائیو! جب تمہارے نبی کا عقیدہ اس قسم کا ہے تو یقینا تمہارا عقیدہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ پھر تم مسلمانوں کے ساتھ ملنے کی کوشش کرتے ہو؟
ضروری نوٹ
یہاں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ مرزائی کہتے ہیں کہ غلام احمد قادیانی نے یہ گالیاں یسوع نامی شخص کو دی ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں دیں۔ مگر واضح رہے کہ خود مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ حضرت یسوع اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک ہی شخص ہے۔ اصل عبارت ملاحظہ ہو۔ ’’مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
توہین اہل بیتؓ
(۱)سو حسینؓ میری جیب میں پڑے ہیں (مرزاقادیانی)
مرزائیوں کے نبی مرزاغلام احمد قادیانی نے جہاں تمام انبیاء علیہم السلام اور آنحضورﷺ کی توہین کی ہے۔ وہاں اس نے اہل بیتؓ کی ہتک کرتے ہوئے کچھ بھی شرم نہیں محسوس کی۔ حضرت حسینؓ کی (معاذ اﷲ) توہین کرتے ہوئے لکھتا ہے ؎
کربلائیست سیرہر آنم
صد حسین است درگریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
ترجمہ: کربلا تو میرے لئے ہر وقت سیر کی جگہ ہے اور سو حسین میری جیب میں پڑے ہیں۔ استغفراﷲ! مسلمانو! بتائیے یہ حضرت حسینؓ کی ہتک نہیں ہے۔
رسول کریمﷺ کے نواسے جس کو خود حضور کریمﷺ بہشت کے جوانوں کا سردار کہیں اور جنہوں نے اسلام کے زندہ کرنے کے لئے اپنا سر تو دے دیا۔ مگر یزید جیسے فاسق آدمی کی بیعت قبول نہ کی ؎