تب ہم ایمان لائیں گے۔ ان کو کہہ دے کہ میرا خدا اس سے پاک تر ہے کہ اس دار ابتلاء میں یعنی کھلے کھلے نشان دکھادے اور میں بجز اس کے کچھ نہیں ہوں کہ ایک آدمی ہوں۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ کفار نے آنحضرتﷺ سے آسمان پر چڑھنے کا نشان مانگا تھا اور انہیں صاف جواب ملا کہ یہ عادت اﷲ کی نہیں کہ کسی جسم خاکی کو آسمان پر لے جاوے۔
(ازالہ اوہام ص۶۲۵، خزائن ج۳ ص۴۳۷)
تقریباً تمام صحابہ کا یہی اعتقاد تھا۔
(ازالہ اوہام ص۲۸۹، خزائن ج۳ ص۲۴۷)
حضرت ایلیا کا رفع جسمی ملاحظہ ہو۔ (سلاطین۲، باب۲ آیت۱) اور مسیح کا رفع جسمانی (لوقا باب ۲۴ آیت۵۰ اعمال باب۱)
(۸)اکثر احادیث اگر صحیح بھی ہوں تو مفید ظن ہیں۔ ’’وان الظن لا یغنی من الحق شیئا‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۵۴، خزائن ج۳ ص۴۵۳)
(۸)ہمیں اپنے دین کی تفصیلات احادیث نبویہ کے ذریعہ سے ملی ہیں۔ نماز، زکوٰۃ کے احکام کی تفاصیل معلوم کرنے کے لئے ہم بالکل احادیث نبویہ کے محتاج ہیں۔ اسلامی تاریخ کا مبدا اور منبع بھی احادیث ہیں۔ اگر احادیث کے بیان پر بھروسہ نہ کیا جائے تو پھر ہمیں اس بات کو بھی یقینی طور پر نہیں ماننا چاہئے کہ درحقیقت حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ آنحضرتﷺ کے اصحاب تھے۔ (شہادت القرآن ص۳، خزائن ج۶ ص۲۹۹)
اگر یہ سچ ہے کہ احادیث کچھ چیز نہیں تو پھر مسلمانوں کے لئے ممکن نہ ہوگا کہ آنحضرتﷺ کی پاک سوانح میں سے کچھ بھی بیان کر سکیں۔
(شہادت القرآن ص۴، خزائن ج۶ ص۳۰۰)