(۲)اور یہ بھی یاد رہے کہ ان پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں۔ بلکہ ان کا ہلنا اور جنبش کرنا بھی بپایہ ثبوت نہیں پہنچتا اور نہ درحقیقت ان کا زندہ ہوجانا ثابت ہوتا ہے۔ (ازالہ اوہام ص۳۰۷، خزائن ج۳ ص۲۵۶)
(۲)حضرت مسیح کی چڑیاں باوجودیکہ معجزہ کے طور پر ان کا پرواز کرنا قرآن کریم سے ثابت ہے۔ (آئینہ کمالات اسلام ص، خزائن ج۵ ص۶۸)
(۳)حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں۔
(ازالہ اوہام ص۳۰۳ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۴)
(۳)من عجب تراز مسیح بے پدر یعنی میں اس مسیح سے افضل ہوں جو بے باپ تھے۔
(ازالہ اوہام ص۳۷۷، خزائن ج۳ ص۲۹۴)
(۴)مسیح کو زندہ خیال کرنا اور یہ اعتبار رکھنا کہ ووہ جسم خاکی کے ساتھ دوسرے آسمان میں بغیر حاجت طعام کے یونہی فرشتوں کی طرح زندہ ہے۔ درحقیقت خداتعالیٰ کے کلام پاک سے روگردانی ہے۔ (ازالہ اوہام ص۱۴۳، خزائن ج ص)
(۴)کہ عیسیٰ زندہ آسمان پر موجود ہیں اور وہی نازل ہوں گے۔ (براہین احمدیہ ص۴۹۸تا۵۰۵، خزائن ج۱ ص۵۹۳تا۶۰۱)
(۵)یہ تو سچ ہے کہ مسیح اپنے وطن گلیل میں جاکر فوت ہوگیا۔
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۴۷۳، خزائن ج۳ ص۳۵۳)
(۱)اور یہ بھی سچ ہے کہ مسیح فوت ہوچکا اور سرینگر محلہ خانیار میں اس کی قبر ہے۔ (کشتی نوح ص۱۵، خزائن ج۱۹ ص۱۶)
(۶)شہر سرینگر محلہ خانیار میں ان کا (عیسیٰ علیہ السلام) کا مزار ہے۔
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
(۶)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر بلدۂ قدس کے گرجا میں ہے اور اب تک موجود ہے اور اس پر ایک گرجا بنا ہوا ہے اور وہ گرجہ تمام گرجاؤں سے بڑا ہے۔ اس کے اندر حضرت عیسیٰ کی قبر ہے۔ (اتمام الحجۃ ص۲۱ حاشیہ، خزائن ج۸ ص۲۹۹)
(۷)’’اوترقی السماء قل سبحان ربی ہل کنت الا بشرا رسولاً‘‘ یعنی کفار کہتے ہیں تو (اے محمدؐ) آسمان پر چڑھ کر ہمیں دکھلا
(۷)آنحضرتﷺ کی رفع جسمانی کے بارہ میں یعنی اس بارہ میں کہ وہ جسم کے ساتھ شب معراج آسمان کی طرف اٹھائے گئے تھے۔