پھر ان کی رگ جان کاٹ ڈالتے۔‘‘
(کتاب الفرائد ص۲۸۶)
پکڑے۔ یہاں تک کہ اس افتراء پر تیئس سال سے زیادہ عرصہ گزر جائے۔ توریت اور قرآن دونوں گواہی دے رہے ہیں کہ خدا پر افتراء کرنے والا جلد تباہ ہو جاتا ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۳،۴، خزائن ج۱۷ ص۴۳۲،۴۳۳)
(۲)حضرت بہاء اﷲ نے علمائے آخر الزمان کے متعلق فرمایا ہے: ’’شرّتحت اٰدیم السماء منہم خرجت الفتن والیہم تعود‘‘ علماء آسمان کے نیچے سب سے برے لوگ ہیں۔ انہی سے فتنے اٹھے اور انہی کی طرف عود کریں گے۔‘‘ (مقالہ سیاح ص۱۳۳)
(۲)مرزاقادیانی نے لکھا کہ: ’’حدیث میں ہے کہ اس زمانہ کے مولوی اور محدث اور فقیران تمام لوگوں سے برتر ہوں گے جو روئے زمین پر رہتے ہوں گے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۲ ص۱۳۱، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۵۳)
(۳)’’خدا کے مظہر برابر آتے رہیں گے۔ کیونکہ فیض الٰہی کبھی معطل نہیں رہا اور نہ رہے گا۔‘‘ (مقدمہ نقطہ الکاف) ’’قرآن پاک کی آیت ’’یا بنی اٰدم امایاتینکم رسل منکم یقصون علیکم اٰیاتی‘‘ میں صراحتاً مستقبل کی خبر دی ہے۔ کیونکہ لفظ ’’یاتینکم‘‘ کو نون تاکید سے مذکر کیا ہے اور فرمایا کہ تمہارے پاس ضرور رسول آتے رہیں گے۔‘‘ (کتاب الفرائد ص۳۱۴) ’’وبالآخرۃ ہم یؤقنون‘‘ یعنی اس وحی پر بھی یقین رکھتے ہیں جو اخیر زمانہ میں نازل ہو گے۔‘‘
(بحرالعرفان ص۱۴۱)
(۳)سورۂ اعراف میں فرمایا ہے: ’’یا بنی اٰدم اما یاتینکم رسول منکم یقصون علیکم اٰیاتی‘‘ اے بنی آدم تمہارے پاس ضرور رسول آتے رہیں گے۔ یہ آیت آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی۔ اس میں تمام انسانوں کو مخاطب کیاگیا ہے۔ یہاں یہ نہیں لکھا کہ ہم نے گذشتہ زمانہ میں یہ کہا تھا۔ سب جگہ آنحضرتﷺ اور آپ کے بعد کے زمانہ کے لوگ مخاطب ہیں۔ غرض ’’یاتینکم‘‘ کا لفظ استمرار پر دلالت کرتا ہے۔ ’’وبالآخرہ ہم یؤقنون‘‘ اس وحی پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ جو آخری زمانہ میں مسیح موعود (مرزاقادیانی) پر نازل ہو گی۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج۲ ص۸۳)
(۴)صحیح بخاری کی حدیث میں ہے: ’’ویضع الحرب‘‘ یعنی مسیح آکر جہاد کو برطرف کرے
اب چھوڑو جہاد کا اے دوستو خیال دین کیلئے حرام ہے اب جنگ وقتال