آئین وقانون کتاب بیان کا قانون ہوگا۔ مقدمہ نقط الکاف کہ حضرت بابیہ باطنی وروحانی سلطنت کے حکمران ہیں اور ضرور ہے کہ ظاہری سلطنت بھی ان کی پہنچے گی۔ گو ہزار سال ہی کیوں نہ لگ جائے۔‘‘ (نقط الکاف ص۱۸۲،۱۸۳)
ہوں کہ جب خداتعالیٰ احمدیوں کو حکومت دے گا احمدی بادشاہ تختوں پر بیٹھیں گے۔ الفضل کے پرانے فائل نکال کر پیش ہوں گے تو اس وقت ان بیچاروں کا کیا حال ہوگا۔‘‘
(الفضل مورخہ ۱۵؍اکتوبر ۱۹۲۴ئ)
(۳)مرزاعلی محمد باب نے کہا: ’’محمد نقط فرقان ہیں اور مرزا علی محمد باب نقط بیان ہے اور پھر دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔‘‘ (دیباچہ نقط الکاف)
(۳)مسیح قادیان نے لکھا: ’’خداتعالیٰ نے ہر ایک بات میں وجود محمدی میں مجھے داخل کر دیا۔ یہاں تک کہ یہ بھی نہ چاہا کہ یہ کہا جائے کہ میرا کوئی الگ نام ہو یا کوئی الگ قبر ہو۔‘‘
(نزول المسیح ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۳۸۱)
(۴)’’تمام انبیاء کرام امی تھے اور مرزاعلی محمد باب بھی امی تھا۔‘‘ (نقط الکاف ص۱۰۹)
(۴)مسیح قادیان نے لکھا۔ ’’آنے والے کا نام جو مہدی رکھا گیا ہے۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ علم دین خدا سے ہی حاصل کرے گا اور قرآن وحدیث میں کسی استاد کا شاگرد نہیں ہوگا۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴)
(۵)مرزاعلی محمد باب نے کہا۔ ’’علماء علم وعمل میں مستور اور حب ریاست میں گرفتار ہیں۔ ان لوگوں نے گوش طلب کو نہ کھولا اور نظر انصاف سے نہ دیکھا۔ بلکہ اس کے برعکس اور اعراض کی زبان کھول دی۔ ان حرمان نصیبوں نے کہا۔ جو کچھ کہا اور کیا جو کچھ کیا۔‘‘
(نقط الکاف ص۱۰۸،۱۰۹)
(۵)مسیح قادیان نے لکھا۔ ’’یہ مولوی لوگ اس بات کی شیخی مارتے ہیں۔ ہم بڑے متقی ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ نفاق سی زندگی بسر کرنا انہوں نے کہاں سے سیکھ لیا ہے۔ کتاب الٰہی کی غلط تفسیروں نے انہیں بہت خراب کیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۷۹، خزائن ج۳ ص) ’’یہ لوگ سچائی کے پکے دشمن ہیں۔ راہ راست کے جانی دشمن کی طرح مخالف ہیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۷، خزائن ج۱۹ ص۸) اور لکھا۔ ’’اے بدذات فرقۂ مولویاں۔ اے یہودی خصلت۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۱۱،خزائن ج۱۱ ص۲۱)