کرنے والے کو بقدر ضرورت کھانا دینا واجب نہیں اور یہ واجب ہونا اس وقت علی العین ہوگا۔ (یعنی خاص طور سے اس شخص پر معین طور سے ہوگا اگر نہ کرے گا تو گنہگار ہوگا)۔
پس خلاصہ یہ ہوا کہ صدقہ نافلہ کی بھی بعض صورتیں واجب ہیں ، اور بعض نفلی صدقات جو ہر حال میں نفل ہیں گو ایسے بہت کم نکلیں گے لیکن جتنے بھی ہوں وہ اگر چہ واجب کی فہرست میں داخل نہ ہوں مگر نفل کی فہرست میں تو ہیں اور ہم کو دوسری فہرست بھی ملی ہے پس دونوں فہرستوں پر عمل کرنا چاہئے۔
(اصلاح انقلاب ۱؍۲۰۷)
مسئلہ: بعض نفل صدقہ بعض خاص موقعوں پر واجب ہوجاتے ہیں ، جیسے کوئی بھوکا آجائے اور ہمارے پاس کھانا زیادہ موجود ہو تو اس کی مدد کرنا واجب ہے یا کہیں دینی علوم کی اشاعت کی ضرورت ہو، وہاں مدرسہ قائم کیا جائے گا (جس میں خرچ کی ضرورت ہو) تو سب پر واجب ہوگا کہ چندہ دے کر مدد کریں ۔ (اصلاح انقلاب ص:۲۱۱)
صدقہ وخیرات سے مال کم نہیں ہوتا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صدقہ خیرات دینا مال کو کم نہیں ہونے دیتا (اور اس کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں ، خواہ آمدنی بڑھ جائے، یا برکت بڑھ جائے، یا ثواب بڑھتا رہے)۔ (حیوۃ المسلمین ص:۲۳۱)
صاحبو! صدقہ خیرات سے مال کم نہیں ہوتا، اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کنواں کہ اگر اس میں سے پانی نکلتا رہے بھرائی ہوتی رہے تو پانی کی آمد ہوتی رہتی ہے، اور اگر بھرائی نہ ہو تو کچھ دنوں کے بعد سوت (چشمہ) بند ہوجاتا