وارثوں میں سے کوئی نابالغ ہو تب تو اجازت دینے پر بھی جائز نہیں ، پہلے مال تقسیم کرلو، تب بالغ لوگ اپنے حصہ میں سے جو چاہیں دیں ۔ بغیر تقسیم کے ہرگز نہ دینا چاہئے۔ (بہشتی زیور ۵؍۶۱)
(عام طور سے لوگ) میت کے کپڑے (لوٹا مصلی، چوکی وغیرہ) رواج کے مطابق سب نکال کر مدارس و مساجد میں اور مسکینوں کو دے دیتے ہیں حالانکہ مشترک ترکہ (میراث) میں بالغوں کی اجازت شرط ہے، اور اجازت بھی وہ جو دلی رضامندی سے واقعی ہو، شرم اور لحاظ اور رسم ورواج کی پابندی کی مجبوری سے نہ ہو اور نابالغوں کی اجازت بھی معتبر نہیں ۔ یہ بلا بھی بہت عام ہے اس میں بہت بے پروائی ہے۔ (اصلاح انقلاب ۱؍۲۱۰)
میراث کے مال میں اسلاف و اکابر کی احتیاط
میراث کے مسئلہ میں اسلاف بہت احتیاط کرتے تھے، ایک بزرگ ایک دوست کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، وہاں گئے تو ان کو نزع کی حالت میں پایا، چنانچہ تھوڑی دیر میں ان کا انتقال ہوگیا وہاں چراغ جل رہا تھا آپ نے فوراً اسے گل کردیا اور اپنے پاس سے پیسے دے کر تیل منگایا اور اس سے چراغ روشن کیا، اور فرمایا کہ وہ تیل مرحوم کی ملک اسی وقت تک تھا جب تک کہ وہ زندہ تھے، اور انتقال ہوتے ہی اب تمام وارث اس کے مالک ہوگئے، جس میں بعض ورثاء یتیم ہیں ، بعض غائب ہیں اس لیے اس کا استعمال جائز نہیں ۔
یہ تھی ان حضرات کی احتیاط، اور اب تو تیل کیا ہاتھی کے ہاتھی نگل جائیں ، اور خبر نہ ہو، زیادہ افسوس یہ ہے کہ اہل علم بھی اس کی پرواہ نہیں کرتے۔
(التبلیغ ۱۵؍۷۸، احکام المال)