پان وغیرہ کا خرچ
واقعی یہ پان (بیٹری، سگریٹ، پٹریا مسالے وغیرہ) کا خرچ بالکل ہی فضول ہے، کھانے کا تو وقت بھی مقرر ہے، دن رات میں دو وقت کھانا کھایا جاتا ہے مگر پان کا کوئی وقت ہی نہیں ، میرے خیال میں بعض دفعہ (پٹریا مسالے چائے) پان کا خرچ کھانے سے بھی بڑھ جاتا ہوگا اس لیے (ان چیزوں ) کو بالکل ہی ختم کردینا چاہئے، الحمد ﷲ میں نہ پان کھاتا ہوں نہ چائے پیتا ہوں ، نہ ناشتہ کا عادی ہوں تاکہ میزبان کو تکلف نہ ہونے پائے، اس میں میزبان کا اچھا خاصہ خرچ ہوجاتا ہے اور احسان کسی پر نہیں ہوتا کیونکہ ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ میں نے ایک ٹکڑا ہی کھایا تھا مگر سو آدمیوں کو ایک ایک ٹکڑا دینے میں میزبان کے تو کافی روپئے خرچ ہوجاتے ہیں ۔
اگر کسی مہمان کے واسطے پان آئیں تو اس کو یہ جائز نہیں کہ اپنے پاس بیٹھنے والوں کو پان کھلائے، اور فرمائش کرکے ان کے لیے بھی پان منگائے، اس سے میزبان کو بعض وقت ناگواری ہوتی ہے۔ (التبلیغ ۲۰؍۲۳۳)
افیون پان وغیرہ فضول خرچی چھوڑنے کا طریقہ
حضرت مولانا گنگوہیؒ کی خدمت میں ایک گاؤں کا رہنے والا مرید ہونے کے لیے آیا، حضرت نے بیعت فرماکر معاصی سے توبہ کے کلمات کہلادیئے، جب توبہ کرلی تو اس نے کہا کہ حضرت افیون سے تو توبہ کرائی نہیں ، حضرت نے فرمایا کہ مجھے کیا خبر کہ تم افیون بھی کھاتے ہو، اچھا یہ بتلاؤ کہ کتنی کھاتے ہو؟ جتنی کھاتے ہو میرے ہاتھ پر رکھ دو، مگر اس نے اپنی جیب سے افیون کی ڈبیہ نکال کر دور پھینک دی، اور کہا کہ حضرت جب تو بہ ہی کرلی، تو اب