کھلانا جائز نہیں ، بعض لوگ ایسا کھانا جس میں کتا منھ ڈال دے بھنگی کو دے دیتے ہیں یہ ناجائز ہے۔ (الحج المبرور ملحقہ سنت ابراہیم ص:۲۶۰)
حرص کی وجہ سے مال جمع کرنا
فرمایا حرص کی وجہ سے حرام مال کبھی نہ جمع کرنا چاہئے قرآن شریف میں صاف موجود ہے لن یصیبنا الا ما کتب اﷲ لنا۔ (ہرگز ہم کو نہیں پہنچ سکتا مگر اتنا ہی جتنا اللہ نے طے کردیا ہے) اگر مال جمع بھی کرلیا تو ممکن ہے کہ اتفاقاً ایسا بیمار ہوگیا کہ کھانے سے بھی معذور ہوگیا، یا اس مال کو چور لے گئے، اس مال سے بھی نفع نصیب نہ ہوا، تو اس کو اتنا ہی ملا جتنا کہ تقدیر میں تھا۔
(ملفوظات دعوات عبدیت ۱۴؍۳۸)
وارثوں کے لیے حرام کمائی کا حکم
حرام مال جو میراث میں ملے اس کا شرعی حکم
سوال ۱۷۱: ایک شخص مر گیا اور اس کی کمائی حرام ذریعہ سے ہے اور اس کا بیٹا اس کو جانتا ہے اور خاص لوگوں کو بھی جانتا ہے تو بیٹے کے واسطے یہ مال حلال ہے یا نہیں ؟ اور بیٹے پر وہ مال مالکوں کے پاس واپس کردینا واجب ہے یا نہیں ؟
الجواب: اگرکوئی مال علیحدہ رکھا ہے تو وہ بالکل حرام ہے، یعنی اس میں تصرف بھی نافذ نہ ہوگا (یعنی اس کا بیچنا، کسی کو ہبہ کرنا ، چندہ میں دینا، خیرات کرنا بھی درست نہ ہوگا) پس اگر اس کا مالک معلوم ہے تو اس کو واپس کرنا واجب ہے اور اگر معلوم نہیں تو لقطہ (اس مال کو کہتے ہیں جوکہیں راستہ وغیرہ میں گرا پڑا مل جا ئے اسکا حکم یہ ہے کہ ما لک نہ ملے تو اسکا صدقہ کرنا ضروری ہے)کی طرح مسکینوں پر اس کو صدقہ کردے۔