میں اپنی جائدادوں کو ختم کردیتے ہیں اور پھر فقیر ہوجاتے ہیں ۔ (التبلیغ ۱۵؍۹۸)
خرچ زیادہ ہو اور آمدنی کم ہوتو کیا کرنا چاہئے؟
(۱) فرمایا تھوڑے سے بخل کے بغیر انتظام ہو ہی نہیں سکتا اور اس میں مجھ کو کوئی کچھ بھی کہے مگر حقیقت یہی ہے جو میں عرض کررہا ہوں ، بخل ہر حال میں برا نہیں ، بخل (کنجوسی) کے معنی ہیں قلب کی تنگی، سو اس میں تقسیم ہوسکتی ہے اچھی اور بری ، مثلاً کسی نے روپیہ جمع کرلیا اور خرچ اس لیے نہیں کیا کہ اس سے مقصود بیوی بچوں کی آسائش وراحت ہے سو اس کے محمود (پسندیدہ) ہونے کا دعویٰ غلط نہیں ہوسکتا۔
(رسالہ المبلغ ماہ شعبان ۱۳۶۰ھ)
(۲) بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ اگر سود اور رشوت نہ لیں تو خرچ کہاں سے چلے ، میں کہتا ہوں کہ اتنا خرچ بڑھانے کی کیا ضرورت ہے آپ نے اپنی ضرورتوں کو بڑھالیا پھر کہتے ہو بلا رشوت کے گذر کیسے ہو، ایسے خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے، جن کے لیے سود رشوت لینے کی ضرورت پڑے۔ (الافاضات الیومیہ ۶؍۴۳، التبلیغ احکام المال ص:۱۱۲)
(۳) ایک دوست نے مجھ کو لکھا کہ تیس روپئے میری تنخواہ ہے اور مہمان بکثرت آتے ہیں تنخواہ میں خرچ پورا نہیں ہوتا میں بہت پریشان ہوں ۔ میں نے لکھا کہ عرف و رواج کو تو طاق میں رکھو جو تمہارا کھانا ہے وہ سب کے سامنے رکھ دیا کرو، اور کہہ دیا کرو کہ بس یہی کھانا ہے سب مل کر کھالو، انہوں نے ایسا ہی کیا بس سب نے آنا چھوڑ دیا اور میں نے لکھا کہ اہل اللہ کا مذہب رکھو اہل اللہ بالکل آزاد ہوتے ہیں رسم و رواج کے بالکل پابند نہیں ہوتے۔