آدمی ارادہ کرے تو سب کچھ ہوجاتا ہے انہوں نے اس پر عمل کیا، اس کے بعد لکھا کہ خدا آپ کو جزائے خیر دے آپ نے بڑی اچھی تدبیر بتلائی، میرا پیچھا چھوٹ گیا۔ (التبلیغ احکام المال ص:۱۱۲)
احسان وسلوک اور مہمان نوازی کا بہترین طریقہ
اگر احسان کرنا ہو تو اس کی یہ صورت نہیں کہ دسترخوان بڑا وسیع ہو، آج بریانی پک رہی ہے کل پلاؤ اور قورمہ تیار ہورہے ہیں ، ذرا سے کھانے میں ایک بڑی رقم لگ گئی، اس سے تو چار غریبوں کا بھلا ہوتا تو اچھا تھا، یہ کیا بے جا حرکت کہ قورمہ بریانی پکائے جار ہے ہیں ۔
اپنے عزیزوں کے ساتھ احسان کرنا ہو تو بس روپیہ نقد دے دیا یہ نہیں کہ عمدہ عمدہ جوڑے دو۔ (ارشادات حکیم الامت ص:۴۹۷)
ہم کواسلامی سادگی پر رہنا چاہئے، اگر کسی مہمان کی خاطر سے کچھ تکلف بھی کیا جائے تو اس میں بھی اعتدال کا لحاظ ضروری ہے مبالغہ نہ کیا جائے اسی میں ہماری عزت ہے۔ (مظاہر الاموال ص:۴۸۶)
مہمانوں کی آمد و رفت زیاد ہ اور گنجائش کم ہو تو کیا کرنا چاہئے
ایک ڈپٹی صاحب تھے تین سو روپیہ ان کی تنخواہ تھی مگر وہ ان کو کافی نہ ہوتی تھی ان کے یہاں یہ کیفیت تھی کہ کوئی عزیز (رشتہ دار) دو مہینے سے پڑا ہے، پھر تنخواہ کس طرح کفایت کرتی، مجھے اس کی اطلاع ہوئی، میں نے ان سے کہا کہ تم نے یہ کیا بکھیڑا کررکھا ہے، ان سب کو ترک کرو، اگر ایسا ہی رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرنا ہے تو سب کی تنخواہ مقرر کردو۔
ان کے بعض عزیز چولہے میں شامل تھے (یعنی ان کا خرچ بھی ان کے