لوگ قحط زدہ ہوتے ہیں ، ان کا دل روٹی کو دیکھ کر لوٹ پوٹ ہوتا ہے اور خالی ہاتھ ہونے سے (یعنی پاس میں پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے) کھا نہیں سکتے، بس دل ہی دل میں گھٹ کر رہ جاتے ہیں تو یہ بازار کی روٹی مسلمانوں کے دل پریشان ہونے کا سبب ہے، اور اس سے مسلمانوں کا دل دکھاہے، وہی روٹی جس نے مسلمانوں کا دل دکھایا ہے اس کو تم کھاتے ہو؟ ایسی حالت میں علم دین کا نور اور برکت تمہیں کیسے حاصل ہوگی۔ (اس لیے بغیر ضرورت کے بلا وجہ محض شوق میں بازاری چیزوں کے کھانے سے بچنا چاہئے گو مکروہ اور ناجائز نہیں ہے)۔
یہ ہے اہل خصوصیت (یعنی بڑے درجہ کے لوگوں ) کا تقویٰ، قوم کے اصل ہمدرد یہ حضرات ہیں ۔ (التبلیغ احکام المال ۱۵؍۸۴)
مسلمانوں کی تباہی وبربادی کا بڑا سبب
میں سچ کہتا ہوں کہ مسلمان دوسری قوم کے ہاتھ کبھی تباہ نہیں ہوتے جب تباہ ہوتے ہیں اپنے ہاتھ سے ہوتے ہیں ۔ اسلام ایک قلعہ ہے لوہے کی دیوار ہے، اس میں مسلمانوں کو بسایا ہے، اس دیوار کو کوئی توڑ نہیں سکتا، اب اس کا کیا علاج کہ کوئی خود ہی دشمن کے لیے پھاٹک کھول دے، اگر مسلمان طریقہ سے رہیں تو کسی سے مغلوب ہوہی نہیں سکتے، یہ تو حزب اللہ (یعنی اللہ کا گروہ) ہیں جن کے بارے میں ارشاد ہے:
فَاِنَّ حِزْبَ اﷲِ ہُمُ الْغَالِبُوْنَ۔ بے شک اللہ کی جماعت غالب ہونے والی ہے یہ تو غالب ہی رہیں گے، مگر خود ہی اپنا ناس کرلیں تو اور بات ہے۔
مسلمانوں پر جب تباہی آئی ہے اپنے ہاتھوں سے آئی ہے کسی دوسرے کے ہاتھوں نہیں آئی، چنانچہ مالداروں کی عموماً یہ حالت ہے کہ گانجہ اور عیاشی