گھر میں رکھی ہوئی چیز کام آہی جاتی ہے، اور یہ شعبہ کفران (ناشکری) کا ہے، جیسا کہ ارشاد ہے:
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیَاطِیْنِ وَکَانَ الشَّیْطَانُ لِرَبِّہِ کَفُوْرًا۔
بے شک بے موقع اڑانے والے شیطانوں کے بھائی بند ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے (یعنی اﷲ تعالیٰ کی ناشکری کے ساتھ شوہر کی بھی ناشکری ہے)۔
اور جب مال بھی دوسرے کا (یعنی شوہر کا) ہو تو کفرانِ حق کے ساتھ کفران شوہر بھی ہے۔
مؤمن کا قلب تو زیادہ بکھیڑے سے گھبرانا چاہئے گو اس میں اسراف بھی نہ ہو، اور بے ضرورت کوئی شئ خریدنا تو صریح اسراف میں داخل ہے۔
حدیث میں ہے: نَہٰی رسُولُ اﷲِ صلی اﷲ علیہِ وسلَّم عَنْ اِضَاعۃ المال۔
یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا۔
(حقوق الزوجین ص:۱۸۴)
عورتوں سے شکایت
مجھ کو عورتوں سے شکایت ہے جو وقتا فوقتاً مردوں سے زیور کپڑے اور مکان وغیرہ کی فرمائشیں کرتی رہتی ہیں اور اگر مرد کسی وقت کسی فرمائش کو غیر ضروری بتلاتے ہیں ، برتنوں اور مکان کی ضرور توں کے متعلق اختلاف ہونے لگتا ہے اور مردیوں کہتے ہیں کہ ان چیزوں کی ضرورت نہیں ، اور مستورات کے نزدیک ان کی ضرورت ہو تو ایسے موقع پر عورتیں کہہ دیا کرتی ہیں کہ تم کو ان چیزوں کی کیا خبر؟ تم کو گھر میں تھوڑی رہنا ہے اس کو تو ہم تم سے زیادہ جانتے