ہے، یا نہیں ؟ یا میت کا کوئی بچہ اگر نابالغ ہے تو ا س کا حصہ نکالا ہے یانہیں ؟ بس یہ حال ہے کہ مال آیا اور رکھ لیا، سو جب خواص کی یہ حالت ہے تو عوام الناس کو کیا کہا جائے، عوام الناس سے کہو بھی تو کہتے ہیں کہ جب اہل علم ایسا کرتے ہیں تو بھلا ہم کس شمار میں ہیں ۔ اور اہل مدارس دل کو یوں سمجھالیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے واسطے دینے میں کون انکار کرتا ہے، اس لیے سب ورثاء کی طرف سے اجازت ہی ہے۔ اور اگر کوئی نابالغ بھی ہے تو وہ پھر بڑے ہوکر معاف کردے گا، (حالانکہ یہ تاویل غلط ہے)۔
اور اکثر لوگوں کی یہ حالت ہے کہ میت کی فاتحہ کھانا وغیرہ مشترک مال سے کرتے ہیں جس کے اندر نابالغ بچوں کا بھی حصہ ہوتا ہے اور یہ خبر نہیں کہ جو شخص مغصوب مال کو (جو بچہ کی ملک ہے) کھائے گا وہ مغضوب ہوگا (یعنی اللہ پاک اس سے سخت ناراض ہوگا) جی کو یوں سمجھا لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں دیتے ہیں پھر اس میں ہم پر الزام کیا ہے۔
بعض لوگ یہ کرتے ہیں کہ کوئی شخص مرگیا بس سارا مال بیوہ کو دے دیا، اب وہ مالک الملک ہے، یتیم بچوں کا مال خوب لٹا رہی ہے، کہیں شادی میں کہیں نیوتہ میں ۔ (التبلیغ احکام المال ۱۵؍۸۸)
شوہر سے چھپا کر جوڑی ہوئی رقم میں وارثوں کا بھی حق ہے
بعض عورتیں مردوں سے چھپا کر (چپکے چپکے) روپئے جوڑا کرتی ہیں اس خیال سے کہ شاید مرد پہلے مرجائے تو یہ رقم بعد میں میرے کام آئے گی، اب اگر مثلاً اس کو چالیس روپئے مہینہ میں دئیے گئے تو اس میں سے بیس خرچ کرتی ہیں اور بیس کو اٹھا کر جمع کرلیتی ہیں ۔ پھر اگر اتفاق سے مرد پہلے مرجائے تو یہ جمع رقم خالص انہیں کے پاس رہتی ہے اس کی کسی کو خبر نہیں کرتیں ۔