فرمایا کہ جو شخص مال کو جمع کرتا ہے اور اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کرتا، یہاں تک کہ وہ مال اس سے چھوٹ جاتاہے اور اس کے وارث کو ملتا ہے، اس شخص کو وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پیارا ہے، اگر اس کو اپنا مال پیارا ہوتا تو اللہ کی راہ میں خرچ کرتا تا کہ موت کے بعد اس کا ثواب اس کو ملتا۔ (مواعظ تھانویؒ)
صدقۂ جاریہ
صدقۂ جاریہ وہ چیز ہے کہ جب انسان مرجاتا ہے اور ذرہ ذرہ نیکی کو ترستا ہے اور سوچتا ہے کہ کاش اس وقت کوئی ایسی صورت ہو کہ کوئی شخص ایک مرتبہ سبحان اللہ ہی کہہ کر بخش دے بڑے بڑے اولیاء اللہ بھی اس کی حاجت ظاہر کرتے ہیں ، یہ صدقہ جاریہ اس وقت کام دے گا، نیز جس وقت قیامت کے روز اعمال پیش کئے جائیں گے اوروہ شخص دیکھے گا کہ میرے پاس بہت نیکیاں نہیں اس وقت جب ورق الٹا جائے گا تو دیکھے گا کسی جگہ بخاری شریف کا ثواب لکھا ہوا ہے، کہیں قرآن شریف پڑھنے کا ثواب لکھا ہوا ہے، اگر آج سے ہزار سال بعد قیامت آئے اس وقت تک جتنی مرتبہ بخاری کا ختم ہوگا اور جتنی مرتبہ مسلم شریف پڑھادی جائے گی برابر اس کی روح کو ثواب ملتا رہے گا، اور قیامت کے روز انتہائی پریشانی کے وقت ان شاء اﷲ کہا جائے گا کہ تم نے جو طلبہ کی مدد کی تھی، آج اس کی بدولت تم کو ثواب کی پوٹری کی پوٹری مل رہی ہے۔ اس وقت معلوم ہوگا کہ ایک روپیہ دو روپیہ دینے کا کتنا بڑا نفع حاصل ہوا خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اتنی بڑی دولت مفت ہاتھ آتی ہے۔
(تجارت آخرت ص:۷۱)
صدقات واجبہ کی دو قسمیں
واجبات دو قسم کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جو فی نفسہ (یعنی اپنی ذات