باب (۴)
نفلی صدقات اور صدقۂ جاریہ
نفلی صدقات بھی کبھی کبھی کرنا چاہئے جس سے مخلوق کو نفع پہنچتا ہے جیسے مہمانوں کی خدمت، استادوں اور پیروں کی خدمت، دوستوں کو ہدیہ دینا، روزہ داروں کے لیے افطاری لے آنا، رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا (ان کو کبھی کوئی چیز ہدیہ میں دے دینا) بعض صورتوں میں تو رشتہ داروں کی خدمت کرنا اور ان پر مال خرچ کرنا واجب ہے (جس کی تفصیل کتب فقہ میں مذکور ہے) خصوصاً جو صدقات جاریہ ہیں (ان میں ضرور حصہ لینا چاہئے) مثلاً مسجدوں کی تعمیر میں حصہ لینا، یا لوٹا، بوریا، فرش سے دینی مدارس کی اعانت کرنا، کنواں بنادینا، پل بنادینا، راستہ میں مفید درخت لگانا، قرآن مجید یا دینی کتابیں وقف کرنا اور اس جیسی چیزیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی لکھا جاتاہے۔
(اصلاح انقلاب ص:۲۲۳)
حضرات! آپ سے یہ مال چھوٹنے والا ہے، آپ مرجائیں تو (آپ کا یہ مال) دوسروں کے کام آئے گا۔ حق تعالیٰ تمہارے نفع کی تدبیر بتلارہے ہیں کہ موت کے بعد یہ تمہارا مال بھی تمہارے ہی پاس رہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے خطاب کرکے فرمایا کہ وہ کون شخص ہے جس کو وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پیارا ہو؟ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ایسا تو ہم میں سے کوئی بھی نہ ہوگا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد