کی بھر کر دیوار پر لگادی، اس پر مکھی آکر بیٹھی، ایک چھپکلی اس پر جھپٹی اس پر دوکان دار کی بلی دوڑی، اس پر ایک خریدار کا جو فوجی آدمی تھا کتا لپکا، دوکاندار نے اس کتے کے ایک لکڑی ماری فوجی کو غصہ آیا اس نے دوکان دار کے ایک تلوار ماری بازار والوں نے انتقام میں فوجی کو قتل کرڈالا، فوج میں خبر ہوئی تو فوج والوں نے بازار کو گھیر کر قتل عام شروع کرادیا، بادشاہ وقت نے دوسری فوج سے ان ظالموں کو سزا میں قتل شروع کردیا، ایک گھنٹہ میں شہر بھر میں خون کی ندی نالیاں بہہ گئیں ، شیطان نے کہا کہ دیکھا میں نے کیا کیا تھا، اور لوگوں نے اس کو کہاں تک پہنچادیا۔
اسی طرح یہ کوکین (پان، سگریٹ، گٹکے، پڑیا وغیرہ) شیطان کا شیرہ ہیں جب تک اپنے پاس روپیہ رہتا ہے اس کو خرید کرکھاتے ہیں جب وہ ختم ہوجاتا ہے تو گھر کا سامان بیچ کر کام چلاتے ہیں ، جب وہ بھی ختم ہوگیا توبیوی کا زیور، پھر جائداد اور گھر سب کچھ اڑادیتے ہیں ، جب اپنا سرمایہ ختم ہوگیا تو پھر پڑوسیوں کا صفایا شروع کردیا، کسی کے برتن اٹھالیے کسی کے یہاں نقب کرکے چوری کرلی، آخر جیل خانہ میں چلے جاتے ہیں ، وہاں مفت کی روٹیاں کھاتے ہیں ، گھر رہنے میں تو کچھ فکر بھی تھی وہاں کچھ فکر ہی نہیں ، بعض ایسے بے حیا ہوتے ہیں کہ جیل خانہ سے جب چھوٹتے ہیں تو کہہ کر آتے ہیں کہ ہمارا چولہا باقی رکھنا، ہم پھر آئیں گے۔
غرض یہ کوکین (نشہ والی چیزیں ، لاٹری، شراب، پڑیا اور اس کی قسم کی چیزیں ) بڑی بری بلا ہے اور ہزاروں اس میں مبتلا ہیں ، اور تعجب ہے کہ سب بلائیں اور مصیبتیں اٹھاتے ہیں لیکن چھوڑتے نہیں ، لوگ کہتے ہیں کہ چھوٹتی نہیں ۔
صاحبو! جب ہمت قوی کرلی جائے تو سب چھوٹ جاتی ہے۔
(الاستغفار ملحقہ راہ نجات ص:۴۸)