علاج بتایا ہے۔ آنحضرت ﷺ کی خاص تعظیم کے طور پر نہیں !! (مقاصدِ حسنہ)
اب لوگ حضور ﷺ کی خاص تعظیم اور دین اور سنتِ مقصودہ سمجھ کر کرتے ہیں ، اور نہ کرنے والے کو وہابی سے طعن کیا کرتے ہیں ، لہٰذا یہ بھی مکروہ ومنع ہے،
اعتصام میں ہے: ثم اقتحمت الصحابۃ ترک سنۃ حذرا من أن یضع معروفاً إلا أنہ یتبدل الاعتقاد فیہ مع طول العھد بالذکریٰ۔
خلاصہ یہ ہے کہ بعض عمل فی نفسہ جائز بلکہ مستحب ہوتے ہیں ، مگر اس کی حیثیت بدل جانے یا بدل جانے کے اندیشہ کی وجہ سے وہ قابل ِ ترک ہوتا ہے، (ج:۲، ص:۹۲)
دیکھئے! امور ِ خیر کو جانبِ یمین سے شروع کرنا مستحب ہے۔ مگر حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانے میں اس کا کافی اہتمام دیکھ کر واجب سمجھ لینے کے ڈر سے مکروہ ہونے کا حکم لگایا۔
قال ابن المنیر: فیہ أن المندوبات قد تنقلب مکروھات إذا رفعت عن رتبتھا لأن التیامن مستحب في کل شییٔ، أي: من أمور العبادۃ لٰکن لما خشي ابن مسعود رضي اللہ عنہ، أي: یعتقدوا وجوبہ أشار إلیٰ کراھتہ۔ واللہ أعلم۔ (فتح الباري شرح البخاري،ج:۲، ص:۲۸۱)
وکل مباح أدیٰ إلی ہٰذا فھو مکروہ حتیٰ