ہیں : ’’والتعریف وھو أن یجتمع الناس یوم عرفۃ في بعض المواضع تشبیھا بالواقفین، لیس بشییٔ…… والظاھر أنہ مکروہ؛ لأن الوقوف عرف عبادۃ مختصۃ بالمکان المعین، فلا یکون عبادۃ في غیرہ، کسائر المناسک‘‘۔ (رمز الحقائق، کتاب الصلاۃ، باب العیدین: ۱؍۱۰۳، إدارۃ القرآن بکراتشي)
اسی طرح جناب نبی اکرم ﷺ کی پیدائش کے دن اہتمام وخصوصیت کے ساتھ خوشیاں منانا اوراسے عید قرار دینا بدعت ہے۔
علامۃ شاطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ ومنھا التزام الکیفیات والہیئات المعینۃ … واتخاذ یوم ولادۃ النبي ﷺ عیداً و ما أشبہ ذلک‘‘۔ (الاعتصام، ص: ۲۵، دار المعرفۃ، بیروت)
۳۔ مستحبات کو واجب کا درجہ دینا
دین اور شریعت میں جو چیز واجب نہ ہو، لیکن اس کو اس قدر ضروری سمجھا جائے کہ نہ کرنے والوں پر لوگ لعن طعن شروع کر دیں اور ان پر ملامت کرتے رہیں اور اس کے ضروری ہونے کا شبہ ہونے لگے ، تو یہ بھی بدعت ہے۔ اور اس کا ترک لازم ہے، جیسا کہ مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
’’من أصر علی مندوب، وجعلہ عزماً، ولم یعمل بالرخصۃ، فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال، فکیف من أصر علیٰ بدعۃ أو منکر۔ (کتاب الصلاۃ: