اور عوام سنت بلکہ اس سے بڑھ کر سمجھتے ہوئے اس پر عمل کرتے ہیں ، الغرض یہ فعل قرآن کریم، حدیث پاک، تعاملِ صحابہ ؓ، اجماع ِ امت، اقوال ائمہ میں سے کسی دلیل کے ساتھ ثابت نہیں ، فقط واللہ اعلم
بندہ عبد الستار عفا اللہ عنہ، نائب مفتی خیر المدارس، ملتان
الجواب صحیح: بندہ محمد عبد اللہ عفا اللہ عنہ، ۲۱ ربیع الاول، ۱۳۹۴ھ
(خیر الفتاویٰ، ما یتعلق بالسنۃ والبدعۃ، انگوٹھے چومنے کی روایت صحیح نہیں : ۱؍۵۸۰؍۵۸۲،مکتبہ امددایہ، ملتان)
……………………………………………
فتاویٰ حقانیہ
اذان میں انگوٹھے چومنے کا مسئلہ
سوال: اذان کے دوران جب مؤذن ’’أشھد أن محمدا رسول اللہ‘‘ پڑھے تو سننے والوں کے لیے اُس وقت انگوٹھے چومنا کیساہے؟
جواب: صرف اذان کے وقت جب اذان ہو رہی ہو تو ’’أشھد أن محمدا رسول اللہ‘‘ کے سننے پر شفاء عینین کے حصول کے لیے بغیر نیتِ ثواب اور سنت، واجب سمجھنے کے انگوٹھے چومنا جائز ہے، اگرچہ بعض نے مستحب لکھا ہے، لیکن یاد رہے کہ یہ عمل صرف اذان کے ساتھ خاص ہے، دیگر مقامات میں نہیں ۔
قال العلامۃ ابن عابدینؒ :(تحت قولہ: لو لم