واسلام کی علامت ونشانی بتایا گیاہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرہ خوں نہ نکلا
فقط واللہ اعلم بالصواب۔ (فتاویٰ رحیمیہ، کتاب السنۃ والبدعۃ، آنحضرت ﷺ کا اسمِ مبارک سن کر انگوٹھے چومنا کیسا ہے؟ :۲؍۵۹ ا -۱۶۲، دار الاشاعت)
آنحضرت ﷺ کا اسمِ گرامی سنتے وقت انگوٹھاچومنا
(سوال)جب بھی آنحضرت ﷺکا نام ِ مبارک لیا جائے، اس وقت ہم دل سے درود شریف پڑھتے ہیں ، لیکن انگوٹھا نہیں چومتے۔ اس لیے بہت سے برادران ِ اسلام وہابی کہتے ہیں ۔ اور ایک دوست نے ’’ہدیۃ الحرمین‘‘ نامی گجراتی کتابچہ دیاہے، اس میں ہے کہ جب اس مبارک کا ذکر آوے تو انگوٹھا چومنا چاہیے۔ اس کتاب کے حوالے یہ ہیں :
(۱) مسند الفردوس میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے کہ اذان میں ’’أشھد أن محمداً رسول اللہ‘‘ سنا تو ہم نے شہادت کی دونوں انگلیوں کے پورے چومے اور آنکھوں سے لگائے۔
(۲) کتاب ’’معارج النبوۃ‘‘ اور ’’فتاویٰ جواہر‘‘ میں بھی حضرت آدم علیہ السلام نے بوسہ دیا وغیرہ لکھا ہے۔
(۳) حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جو آدمی اذان میں