کحاطب اللیل الجامع بین الرطب والیابس في اللیل اھ‘‘۔ فتاویٰ صوفیہ کے متعلق عمدۃ الرعایۃ میں برکلی سے نقل کیا ہے : ’’إنھا لیست من الکتب المعتبرۃ، فلا یجوز العمل بما فیھا إلا إذا علم موافقتھا للأصول‘‘۔
نیز علامہ شامیؒ نے اس کو بلا تنقید نہیں چھوڑا،ان کتب کا حوالہ نہ دینا بھی تنقید ہے، پھر اخیر میں ہے: ’’لم یصح في المرفوع من کل ھٰذا شییٔ اھ‘‘۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ أعلم۔ حررہ العبد محمود غفر لہ۔ (فتاویٰ محمودیہ، باب البدعات والرسوم: ۳؍۱۵۹- ۱۶۲۔ ادارۃ الفاروق(
…………………………………
فتاویٰ مفتی محمود
سوال: … کیا فرماتے ہیں علماء دین مسائل ذیل کے بارہ میں … … …… حضورﷺکے نامِ مبارک پر انگلیوں کا چومنا جائز ہے یا ناجائزہے؟
جواب: …… بعض ضعیف کتب میں یہ بات پائی جاتی ہے۔ لیکن چوں کہ خیر القرون میں معمول نہیں تھا، اس لیے اس کو ترک کر دیا جاوے۔ (فتاویٰ مفتی محمود، کتاب الجنائز، اسمِ محمد ﷺ پر انگوٹھے چومنا، ۳؍ ۱۵۵، جمعیۃ کمپوزنگ سنٹر، لاہور)
………………………………