اس طرح کی باتوں پر عمل کر لیا جاتا ہے‘‘
کابھی جائزہ لے لینا چاہیے۔
اصول حدیث کی کتابوں میں یہ بات پوری وضاحت کے ساتھ لکھی ہوئی موجود ہے کہ فضائلِ اعمال میں ان روایات کو ہی لیا جاتا ہے، جو صحیح، حسن یا ہلکے درجے کی ضعیف ہوں ، جو موضوع یا شدید ضعیف ہوں ، ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔
فضائل اعمال میں حدیثِ ضعیف پر عمل کرنے کی شرائط:
جمہور علماء کے نزدیک، فضائل کے باب میں ہلکے درجے کی ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے ،البتہ اس جوازِ عمل کے لئے تین بنیادی شرائط ہیں ،جن کو حافظ سخاوی ؒ نے ’’القَولُ البَدِیع‘‘ میں ذکر کیا ہے،اور اگر ضعیف حدیث میں مذکورہ تین شرطوں میں سے کوئی شرط مفقود ہو تو اس حدیث پر عمل کرنا جائز نہیں ہے۔موصوف فرماتے ہیں :
’’سمعتُ شیخَنا ابن حجر أي العسقلاني المصري مِرَاراً ـ وکَتَبَہ لي بخَطّہ ـیقول: شَرْطُ العَمَلِ بالحدیث الضعیف ثلاثۃٌ:
الأوّل مُتَّفَقٌ علیہ،وھوأنْ یکونَ الضُعفُ غیرَ شدیدٍ، فیَخْرُجُ مَن انْفَرَدَ مِنَ الکَذّابِین والمُتّہَمِین ومَنْ فَحُشَ غَلَطُہ،
والثاني:أن یکونَ مُندَرِجاً تحتَ أصلٍ عامٍ،