فتاویٰ عباد الرحمن
اذان کے درمیان انگوٹھے چومنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اذان کے دوران جب مؤذن ’’أشھد أن محمداً رسول اللہ ‘‘ پڑھے تو سننے والوں کے لیے اس وقت انگوٹھے چومنا کیسا ہے؟ بعض لوگ ’’شامی ‘‘کا حوالہ دیتے ہیں ۔
جواب: علامہ شامی ؒ اپنے فتاویٰ شامیہ میں فقہاء کرام کے اقوال نقل کرنے کا بڑا اہتمام فرماتے ہیں ، پھر عموماً آخر میں قولِ راجح کی طرف اشارہ بھی فرما دیتے ہیں ، اس مسئلہ میں بھی بعض فقہاء کرام کے کتب سے حوالہ دیتے ہوئے انگوٹھے چومنے کا ذکر فرمایا ہے، اس کو بھی بیان فرمایا ، چوں کہ محدثین حضرات جیسے: علامہ سیوطیؒ نے تصریح فرمائی ہے کہ یہ موضوع ہے، اس کے متعلق کوئی حدیث نہیں ، اس لیے آخر میں علامہ شامیؒ نے اس کی بھی تصریح فرما دی۔
بہر حال احادیث کے علاوہ خیر القرون میں اپنے سلَف سے بھی اس کا کوئی واضح ثبوت ہمارے علم میں نہیں ہے، جب کہ پاک وہند میں جاری اس عمل کو بعض لوگ وجوب کا درجہ دیتے ہیں ، بلا شبہ یہ دین میں اپنی طرف سے اضافہ کے مترادف ہے، مؤذن کی شہادت رسالت کے موقع پر سننے والے کو آپ ﷺ نے کلمات شہادت دُہرانے کی تعلیم فرمائی ہے، لہٰذا انہی کلمات کو دُہرانے پر اکتفاء کرنا ہی اصل سنت ہے، اس کے علاوہ آپ ﷺ کا اسمِ مبارک سننے کے موقع پر درود شریف پڑھنے کے بارے