لیست من الکتب المعتبرۃ، فلا یجوز العمل بما فیھا إلا إذا علم موافقتھا للأصول‘‘۔ (کشف الظنون عن أسامي الکتب والفنون، حرف الفاء: ۲؍۱۲۲۵،دار إحیاء التراث العربي، بیروت)
(الأعلام للزرکلي، الماجوری:۶؍۴۷، دار العلم للملایین، بیروت)
(النافع الکبیر علی الجامع الصغیر، مقدمۃ الجامع الصغیر، الفصل الأول في ذکر طبقات الفقہاء والکتب،ص:۲۷، إدارۃ القرآن کراتشي)
ترجمہ: ’’الفتاویٰ الصوفیۃ في طریقۃ البہائیۃ‘‘ علامہ فضل اللہ محمد بن ایوب -جو ماجو کی طرف منسوب ہے اور ان کی وفات ۶۶۶ ہجری میں ہوئی- کی تصنیف ہے،مولیٰ برکلیؒ فرماتے ہیں : ’’ فتاویٰ صوفیہ معتبر کتب میں سے نہیں ہے، اس میں موجود کسی مسئلہ پر اس وقت تک عمل نہیں کرنا چاہیے جب تک اس مسئلہ کی موافقت اصول کے مطابق صحیح نہ ہوجائے‘‘۔
’’قہستانی ‘‘ کے بارے میں علامہ لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
قہستانی کی کتاب ’’جامع الرموز‘‘ ہے، ان کاپورانام شمس الدین محمد خراسانی القہستانی ہے، انہوں نے ’’کنز العباد‘‘ سے نقل کرتے ہوئے مذکورہ مسئلہ ذکر کیا ہے،