’’علامہ عصام الدین ‘‘قہستانی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ اپنے زمانے میں صرف کتابوں کی خرید وفروخت کرتے تھے، اور اپنے ہم عصر علماء کے درمیان نہ ہی بطورِ فقیہ مشہور تھے اور نہ ہی فقہ کے علاوہ کسی اور علم کے ماہر۔اس بات کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنی اس کتاب میں ہر کچی پکی بات اور صحیح اور ضعیف بات بغیر تصحیح اور تدقیق کے جمع کر دی ہے ملاحظہ ہو:
وقال المولیٰ عصام الدین في حق القہستاني: ’’إنہ ……لا یعرف الفقہَ ولا غیرَہ بین أقرانہ ویؤیدہ أنہ یجمع في شرحہ ھٰذا بین الغث والسمین، والصحیح والضعیف من غیر تصحیح ولا تدقیق، فھو کحاطب اللیل جامع بین الرطب والیابس في النیل، وھو العوارض في ذم الروافض، إلخ‘‘۔ (النافع الکبیر علی الجامع الصغیر، مقدمۃ الجامع الصغیر، الفصل الأول في ذکر طبقات الفقہاء والکتب،ص:۲۷، إدارۃ القرآن کراتشي)
’’قہستانی ‘‘ کے بارے میں علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’والقھستاني‘‘ کجارف سیل وحاطب لیل۔ (تنقیح الفتاویٰ الحامدیۃ، کتاب الحظر والإباحۃ: ۲؍۳۵۶، حقانیۃ۔