اعمال کے باب میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کا جواز علماء سے صحت کے ساتھ ثابت ہے، پس مذکورہ حدیث کا غیر مرفوع ہونا اُس کے مضمون پر عمل نہ کرنے کو مستلزم نہیں ۔ اور قہستانی ؒ اپنی استحباب کی رائے میں درست ہیں ، اور ہمارے لیے امام مکی ؒ کی اپنی کتاب میں ذکر کردہ بات کافی ہے، اس لیے کہ شیخ سہر وردیؒ نے ’’عوارف المعارف‘‘ میں ان (امام مکیؒ)کی وسعتِ علم، کثرت ِ حفظ اور قوتِ حالی کی شہادت دی ہے۔ اور کہا گیا ہے : کہ جو کچھ انہوں نے اپنی کتاب ’’قوت القلوب‘‘ میں ذکر کیا ہے، وہ ’’روح البیان‘‘ کی تلخیص ہے، اور ہم نے (اس موضوع پر) کافی تفصیلی کلام کر لیا ہے، اس لیے کہ بعض لوگ اس مسئلہ میں اپنی کم علمی کے سبب تنازع کرتے ہیں ‘‘۔
قابلِ تحقیق اُمور
مذکورہ بالاعبارات دیکھنے کے بعد دو اُمور قابل ِتحقیق معلوم ہوتے ہیں :
ٍ (۱) ………اذان واقامت میں انگوٹھا چوم کر آنکھوں پر لگانے کا حکم
ٍٍ (۲)………مذکورہ کتب میں استحباب کا قول مذکور ہونا
پہلی بحث: اذان واقامت میں شہادتین کے وقت انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانے کے بارے میں قول ِ فیصل یہ ہے کہ مذکورہ عمل نہ مسنون ہے اور نہ ہی مستحب، بلکہ بدعت ہے۔