بسم اللہ الرحمن الرحیم
حرفِ اول
تخصص فی الافتاء کا زمانہ علمی شوق، تحقیقاتی ذوق، اپنے ہم درس ساتھیوں سے تخریج وتحقیق اور حلِ فتاویٰ میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کا جذبہ، اکابر اساتذۂ کرام کی سرپرستی، راہ نمائی ، حوصلہ افزائی اور ان کا شفقت بھراتربیتی انداز،نت نئی کتب کا تعارف اور اُن سے استفادہ ، گردشِ زمانہ سے رونما ہونے والے طرح طرح کے مسائل کا حل، حلِ فتاویٰ کے لیے حضراتِ اساتذہ کی طرف سے اصلاح ِ اول اور اصلاح ِ ثانی کا سلسلہ……… الغرض تخصص کی اس دنیا کا اپنا ایک الگ سے ہی جداگانہ طرز کا مزہ ہوتاہے، اس دوران بہت سے اہم مسائل پر قلم اُٹھانے کا موقع ملا، منجملہ ان کے ایک مسئلہ ’’بعض فقہاء کرام کی انگوٹھا چومنے سے متعلق ذکر کردہ عبارت کی توضیح وتنقیح‘‘سے متعلق بھی تھا۔
اُس وقت اپنی مقدور بھر اس مسئلہ کا جواب لکھا، وہ جواب استفتاء کے جواب کی حد تک تو کافی تھا، لیکن اس کے بعض مقامات کی تشریح اور وضاحت مزید تفصیل کی متقاضی تھی، بعض ہم درس ساتھیوں کی طرف سے بھی تقاضا تھا کہ موقع ملتے ہی اس موضوع پر قلم اُٹھاؤں ، پھر جامعہ فاروقیہ کے شعبہ تصنیف وتالیف کے ساتھ منسلک ہو کر حضرت اقدس شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی تقریر بخاری ’’کشف الباری عما فی صحیح الباری‘‘ کی توضیح، تخریج وتحقیق میں