متعلق ہمارا کوئی فرمان نہیں ہے، تو وہ کام مردود ہے۔ (مسلم شریف، ج:۲، ص:۷۷، باب نقص الأحکام الباطلہ ورد محدثات الأمور)
فعن نافع أن رجلا عطس إلیٰ جنب ابن عمر، فقال: الحمد للہ والسلام علیٰ رسول اللہ، فقال ابن عمر وأنا أقول: الحمد للہ والسلام علیٰ رسول اللہ، ولیس ھٰکذا علمنا رسول اللہ ﷺعلمنا أن نقول الحمد للہ علیٰ کل حال۔ (ترمذي شریف، ج:۲، ص:۹۸، باب ما یقول العاطس إذا عطس)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک آدمی نے چھینک کر الحمد للہ کے ساتھ والسلام علیٰ رسول اللہ کی زیادتی کی تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس زیادتی کو ناپسند کرتے ہوئے فرمایا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایسی تعلیم نہیں دی، ہم کو تو چھینک کر صرف الحمد للہ علیٰ کل حال کہنا سکھلایا گیا ہے۔ (ج:۲، ص:۹۸)
صرف اذان کے وقت جب مؤذن أشھد أن محمداً رسول اللہ بار دیگر کہے تو دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کے ناخن کو آنکھ پر رکھنے کے متعلق بعض عالموں نے لکھا ہے، مگر اول تو ایسی روایتوں کے حوالہ سے لکھا ہے جو ضعیف ہیں ، جن سے استدلال درست نہیں ۔ اس کے علاوہ بطورِ عبادت نہیں ، بلکہ اس کو آنکھ کے مرض کا