’’کنز العبادفي شرح الأوراد‘‘، قال العلامۃ جمال الدین المرشدي: فیہ أحادیث سمجۃ موضوعۃ لا یحل سماعھا، انتھیٰ‘‘۔ (النافع الکبیر علی الجامع الصغیر، مقدمۃ الجامع الصغیر، الفصل الأول في ذکر طبقات الفقہاء والکتب،ص:۲۷، إدارۃ القرآن کراتشي)
اور اسی طرح ’’کنز العباد‘‘ میں ایسے مسائل واہیہ اور احادیث ِ موضوعہ بھری ہوئی ہیں ، جن کا محدثین اور فقہاء کے نزدیک کوئی اعتبار نہیں ، ملا علی قاریؒ ’’طبقاتِ حنفیہ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ علی بن احمد الغوری ؒ کی ایک کتاب ’’کنز العباد في شرح الأوراد‘‘ ہے۔ علامہ جمال الدین المرشدیؒ فرماتے ہیں : اس کتاب میں ایسی موضوع احادیث بھری ہوئی ہیں ، جن کا سننا صحیح نہیں ہے۔
’’فتاویٰ صوفیہ‘‘ کے بارے میں حاجی خلیفہ ؒ ، علامہ زرکلیؒ اور علامہ لکھنوی ؒ فرماتے ہیں :
’’ الفتاویٰ الصوفیۃ في طریق البھائیۃ‘‘ لفضل اللہ محمد بن أیوب المنتسب إلیٰ ماجو ۔ قال صاحب کشف الظنون: قال المولیٰ البرکلي: الفتاویٰ الصوفیۃ