علامہ شامی فرماتے ہیں :’’لا یسن الاذان عند إدخال المیت في قبرہ، کما ھو المعتاد الآن، وقد صرح ابن حجر بأنہ بدعۃ‘‘۔ (رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنائز: ۱؍۶۶۰، دار إحیاء التراث العربي)
۶۔کمی واضافہ کا شبہ:
کسی عمل کی وجہ سے دین میں کمی یا زیادتی کا شبہ پیدا ہوسکتا ہویا کسی کم درجے کے عمل کے بارے میں زیادہ اہمیت کا اِظہارکیا جا رہا ہو، تو وہ بھی ممنوع اور بدعت ہوگا۔
علامہ شاطبی فرماتے ہیں : ’’وبالجملۃ: فکل عملٍ أصلہ ثابتٌ شرعاً إلا أنّ في إظہار العمل بہ والمداومۃ علیہ مایخاف أن یعتقد أنہ سنۃ، فترکہ مطلوب في الجملۃ أیضاً، من باب سد الذرائع‘‘۔ (الاعتصام، ص: ۳۲۸،دارالمعرفۃ، بیروت)ترجمہ: حاصل یہ ہے کہ جس عمل کا ثبوت ِشرعی موجود ہو، لیکن اس پر علی الاعلان عمل کرنے اور پابندی کرنے کی صورت میں اس بات کااندیشہ ہو کہ اسے سنت سمجھا جانے لگے گا، تو سدا ً للذرائع اسے چھوڑ دینا مطلوب ہے۔
۷۔ غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت
وہ امور جن میں غیر مسلموں کے ساتھ مذہبی اعمال میں مشابہت ہو وہ بھی بدعت ہیں ، مثلا:مسلمانوں کا غیر مسلموں کے تہوارکے دنوں میں جمع ہونا اور عبادت کرنا۔ علامہ شاطبیؒ فرماتے ہیں : کسی زمانے میں اہل سنت کی ایک جماعت نو روز اور