ہے، مگر یہ بھی آنکھ کی بیماری کے عمل اور علاج کے طور پر عبادت اور سنتِ مقصودہ اور آنحضرت ﷺ کی تعظیم اور عظمت کے لیے نہیں ۔
ملاحظہ ہو، علامہ شامیؒ فرماتے ہیں :
وفي کتاب الفردوس: ’’من قبل ظفري إبھامیہ عند سماع ’’أشھد أن محمداً رسول اللہ‘‘ وذکر ذٰلک الجراحي وأطال، ثم قال: ولم یصح في المرفوع من کل ھٰذا شییٔ۔ (شامي:۱؍۳۹۸، سعید)
فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:
اذان کے وقت انگوٹھے چومنے کے متعلق جو احادیث اور روایات آئی ہیں ، وہ مسند الفردوس دیلمی کے حوالے سے موضوعاتِ کبیر اور تذکرۃ الموضوعات اور الفوائد المجموعہ فی الاحادیث الموضوعہ وغیرہ میں منقول ہیں ۔
علامہ سخاویؒ کے حوالے سے ملا علی قاری رحمہ اللہ مذکورہ روایات کے متعلق نقل فرماتے ہیں کہ
’’لا یصح‘‘(موضوعاتِ کبیر، ص: ۷۵)
یعنی روایات صحیح نہیں ہیں ۔
اور علامہ محمد طاہر رحمہ اللہ رقم طراز ہیں کہ
’’ولا یصح‘‘ (تذکرۃ الموضوعات،ص: ۳۴)
یہ روایت صحیح نہیں ہے۔