جب احادیثِ مستدلہ ایسی ضعیف ہوں ، جن میں تینوں شرائط موجود ہوں ، جب کہ یہاں بقول شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایسا نہیں ہے، اس لیے کہ مذکورہ احادیث موضوع ہیں نہ کہ ضعیف۔
اس پوری بحث سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ان روایات پر عمل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
علامہ ابن عابدین اور علامہ طحطاوی رحمہما اللہ کا دفاع
اور اس بحث سے علامہ ابن عابدین اور علامہ طحطاوی رحمہما اللہ پر کوئی زد نہیں پڑتی،
اولاً تو اس بنا پر کہ علامہ ابن عابدین ؒ کی ذکر کردہ عبارت کو دیکھا جائے کہ اس میں ان کا اپنا کوئی بھی کلام نہیں ہے، پہلے انہوں نے علامہ قہستانی ؒ کا قول ِ استحباب نقل کیا ہے، اس کے بعد علامہ جراحی ؒ کا قول:’’ولم یصِحَّ في المرفوع من کل ھٰذا شییٌٔ‘‘ نقل کیا ہے، ان کے صنیع سے تو یہ معلوم ہوتا کہ اس باب میں کوئی صحیح مرفوع حدیث منقول نہیں ہے۔کیوں کہ ان کا استحباب والے قول کے بعد اس قول’’ولم یصِحَّ في المرفوع من کل ھٰذا شییٌٔ‘‘ کو ذکر کرنا اسی طرف اشارہ کر رہا ہے۔
اور علامہ طحطاوی رحمہ اللہ کی ذکردہ عبارت کی بھی یہی صورتِ حال ہے، کہ انہوں نے قہستانی اور کتاب الفردوس سے نقل کیا ہے، البتہ آخر میں ان کا اپنا قول : ’’وبمثلہٖ یُعمَل في الفضائل‘‘ ہے ، اس کی حیثیت علامہ عبد الفتاح ابو غدہ رحمہ اللہ