وکذا في عمدۃ الرعایۃعلی شرح الوقایۃ، ص:۱۰، مکتبۃ إمدادیۃ، ملتان)
ترجمہ:’’ قہستانی ‘‘ ہرمُحَقَّقْ اور غیِر مُحَقَّقْ مسائل کو جمع کرنے والے ہیں ۔ (’’جارف سیل ‘‘ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس طرح سیلاب اپنے ساتھ ہر قسم کی خس وخاشاک کو بہا لاتا ہے، اسی طرح قہستانی نے اپنی کتاب میں ہر قسم کے(معتبر اور غیر معتبر)مسائل جمع کر دیے ہیں ،اور’’حاطب لیل‘‘ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس طرح کوئی شخص رات کے اندھیرے میں لکڑیاں چننے والا ہو، تو اسے کوئی خبر نہیں ہوتی کہ وہ کس قسم کی لکڑیاں چُن رہا ہے ، اسی طرح قہستانی نے بھی اپنی کتاب میں ہر طرح کے مسائل جمع کر دیئے ہیں اور اسے کوئی خبر نہیں کہ اس نے کیسے مسائل جمع کیے ہیں ، اس کی پرواہ کیے بغیرکہ وہ عمدہ ہیں یا غیر عمدہ ، مُحَقَّقْ ہیں یا غیِر مُحَقَّق)
’’فردوس للدیلمي‘‘ کے بارے میں امام ابن تیمیہؒ، حافظ جلال الدین سیوطیؒ ؒاورشاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ لکھتے ہیں :
امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’فردوس للدیلمی ‘‘کے مؤلف ’’الحافظ شِیرَوَیْہ بنِ شُہْرَدَار بن شِیرَوَیْہ رحمہ اللہ‘‘ ہیں ۔