اَحسنُ الفتاویٰ
اذان میں انگوٹھے چُوم کر آنکھوں پر لگانا
سوال: اذان میں ’’أشھد أن محمداً رسول اللہ‘‘پر جولوگ انگوٹھے چومتے ہیں ، وہ ثبوت میں منسلکہ عبارت پیش کرتے ہیں ۔ ملاحظہ فرما کر تصدیق یا تردیدفرمائی جائے، عبارت یہ ہے ِ حضرت علامہ نبہانی نے ’’حجۃ اللہ علی العالمین‘‘ میں یہ روایت درج فرمائی ہے، بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا، جس نے دو سو سال تک خدا کی نافرمانی کی، مرنے کے بعد لوگوں نے اس کو گندی جگہ پر پھینک دیا، اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو اسے اُٹھا کر باعزت دفنانے کا اور اس کے لیے دعائے مغفرت کا حکم دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ لوگ اس کے نافرمان ہونے کی شہادت دیتے ہیں ، ارشاد ہوا ٹھیک ہے کہ وہ گنہگار تھا، مگر وہ جب رات کو آنکھ کھولتا تھا اور میرے محبوب کا نام دیکھتا، تو وہ اس کا نام چومتااور اپنی آنکھوں پر لگاتا تھا، اس لیے وہ مجھے پیارا لگتا ہے، میں نے اس کے دو سو سال کے گناہ بخش دئیے۔ بینوا توجروا
الجواب باسم ملہم الصواب
في الشامیۃ: ’’ یستحب أن یقال عند سماع الأولیٰ من الشھادۃ: ’’صلّی اللہ علیک یا رسول اللہ‘‘، وعند الثانیۃ منھا: ’’قَرَّتْ عینِيْ بِک یا رسولَ اللہ‘‘، ثم یقول: ’’اللّہم متِّعنِيْ بالسمع والبصر‘‘ بعد وضعِ ظُفْرَيْ