۳؍۲۶، رشیدیۃ)
۴۔ خاص ہیئات وکیفیات کی تعیین
کسی جائز عمل کے لیے قرآن وحدیث میں کوئی خاص ہیئت اور کیفیت ثابت نہ ہو، تو اپنی طرف سے اس کی حدود وقیود مقرر کرنا اور ان کا التزام کرنا بھی بدعت ہے، مثلاً:جناب نبی اکرم ﷺ پر درود پڑھنا ایک سنت عمل ہے اور بعض حالات میں تو واجب ہے، لیکن اس کے لیے قیام کو ضروری سمجھنا اور اذان سے پہلے پڑھنے کو ضروری قراردینا خیر القرون سے ثابت نہیں ، لہٰذا یہ بدعت ہے۔
۵۔ موقع ومحل کی عدم رعایت
جو جائز عمل کسی خاص کام کے لیے ثابت نہ ہو، اس کو اپنی طرف سے کسی کام کے لیے مختص کر لینا بدعت ہے، جیسا کہ ’’اذان ‘‘ کہ وہ پانچوں نمازوں کے لیے مخصوص ہے، اس کے علاوہ بعض اور موقعوں پر بھی اس کا ثبوت ہے، لیکن نوافل کے لیے اذان دینا، عیدین و نماز جنازہ وغیرہ کے لیے اذان دینا قرآن وسنت سے ثابت نہیں ، لہٰذا بدعت ہے۔
ہشام بن عبد الملک نے عیدین کے لیے اذان واقامت کہنے کا حکم جاری کیا ،تو علمائے حقہ نے اسے بدعت اور مکروہ قرار دیااور اس کی تردید کی۔ (الاعتصام، ص: ۳۱۷، دارالمعرفۃ، بیروت)
ہمارے زمانے میں دفن کے موقع پراذان دینے کا رواج ہے،حضرات فقہائے کرام نے اِس موقع پر اذان دینے کو بدعت کہا ہے۔