فتح الباری شرح صحیح البخاری میں ہے کہ
قال ابن المنیر أن المندوبات قد تنقلب مکروھات إذا رفعت عن مرتبتھا لأن التیامن مستحب في کل شییٔ من أمور العبادۃ لٰکن لما خشي ابن مسعود أن یعتقدوا وجوبہ أشار إلیٰ کراھتہ۔
یعنی: مستحبات مکروہات بن جاتے ہیں ، جب کہ انہیں اپنے اصل مرتبہ سے بڑھا دیا جاتا ہے (مثال ملاحظہ ہو) ہر نیکی کے کام میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا مستحب ہے، لیکن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانے میں اس کا بے حد اہتمام دیکھا تو اس کو مکروہ فرما دیا، کیوں کہ ان کو خطرہ ہو ا کہ لوگ اس مستحب کو واجب سمجھنے لگیں گے (فتح الباری، ج:۲، ص: ۲۸۱)
بعض فقہاء نے اپنے زمانے میں ایام بیض (ہر ماہ کی تیرھویں ، چودھویں ، پندرھویں ) کے روزوں کے متعلق کراہت کا فتویٰ دیا، حالانکہ ایام ِ بیض کے روزے مستحب ہیں اور ان کی فضیلت میں بہت سی احادیث وارد ہیں ۔
وکل مباح أدی إلی ھٰذا، فھو مکروہ حتیٰ أفتیٰ بعض الفقہاء حین شاع صوم أیام البیض في زمانہ بکراھتہ لئلا یؤدي إلیٰ اعتقاد الواجب مع أن صوم البیض مستحبۃ ورد فیہ أخبار کثیرۃ فما ظنک بالمباح