انگوٹھے چومنا: ۲؍۷۷، زمزم پبلشرز)
بوقتِ اذان صرف علاج کے لیے انگلیوں کو آنکھوں پر رکھنا
سوال: اگر کوئی شخص اذان کے وقت انگلیوں کو آنکھوں پر علاج اور تکلیف دور کرنے کے لیے رکھے اس کو سنت نہ سمجھے تو اس کی گنجائش ہے یا نہیں ؟
جواب: کفایت المفتی میں ہے:
تقبیلِ ابہامین کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ، اس لیے اس کو موجبِ ثواب سمجھ کرکرنا بے ثبوت بات ہے۔ البتہ بعض لوگ اسکو بیماری چشم سے محفوظ رہنے کا عمل سمجھ کر کرتے ہیں ، تو اس صورت میں مثل دیگر عملیات وتعویزات کے یہ عمل بھی مباح ہو گا۔ مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے تارک پر کوئی طعن یا ملامت نہ کی جائے، جو اس عمل کو کرے کرے ، جو نہ کرے ، نہ کرے۔
نیز دوسری جگہ مذکور ہے:
بعض بزرگوں نے اس فعل کو آنکھوں کی بیماری سے محفوظ رہنے کا ایک عمل قرار دیا ہے تو یہ شرعی بات نہ ہوئی، اگر اس کو یہ سمجھ کر کرے کہ اس عمل کو کرنے سے آنکھیں نہیں دکھتیں تو اسے اختیار ہے۔ (کفایت المفتی: ۳؍۵۷)
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
بعض سلف سے نقل کیا ہے کہ یہ آشوبِ چشم کا مجرب علاج ہے، اس کو سنتِ ہدیٰ سمجھ کر بطورِ عبادت کرنا بے اصل بلکہ بدعت ہے، اس لیے ترک لازم ہے۔ ہاں اگر کوئی آشوبِ چشم کے علاج کی غرض سے اس طرح کرے، جس سے دوسروں کو