یجبہ حتیٰ فرغ، لم أرہ) ’’ یستحب أن یقال عند سماع الأولیٰ من الشھادۃ: ’’صلّی اللہ علیک یا رسول اللہ‘‘، وعند الثانیۃ منھا: ’’قَرَّتْ عینِيْ بِک یا رسولَ اللہ‘‘، ثم یقول: ’’اللّہم متِّعنِيْ بالسمع والبصر‘‘ بعد وضعِ ظُفْرَيْ الإبھامَین علی العینین، فإنّہ علیہ السلام یکون قائداً لہ إلیٰ الجنۃ۔ (ردالمحتار، جلد:۱، ص:۳۹۸، باب الاذان )
(فتاویٰ حقانیہ، کتاب الصلاۃ، باب الاذان والاقامۃ، اذان میں انگوٹھے چومنے کا مسئلہ:۳ ؍۶۲،جامعہ دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ )
…………………………………
فتاویٰ دارالعلوم زکریا
بوقتِ اذان انگوٹھے چومنا
سوال: بوقتِ اذان انگوٹھے چومنا کیسا ہے؟
جواب: اذان کے وقت آنحضرت ﷺ کا نام ِ مبارک سن کر انگوٹھے کے ناخن چومنا اور آنکھوں پر رکھنا اور اس فعل کو سنت سمجھنا اور حدیثِ نبوی ﷺسے ثابت تصور کرنا اور نہ چومنے والے کو لعن طعن اور ملامت کے قابل سمجھنا یہ سب غلط ہے اور دین میں تحریف ہے۔ اتنی بات درست ہے کہ بعض علماء نے اس عمل کو جائز قرار دیا