داخل کروں گا‘‘، اور اس بحث کی پوری تفصیل علامہ سخاویؒ کی کتاب ’’المقاصد الحسنۃ‘‘ کے حوالے سے علامہ رملی ؒ کے البحر الرائق کے حواشی میں ہے۔ علامہ جراحی ؒ نے اسے تفصیل سے بیان کرنے کے بعد کہا ہے کہ ’’ اس بحث میں کوئی بھی مرفوع روایت صحیح نہیں ہے‘‘۔
’’حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح‘‘ کی عبارت
’’ذکر القھستاني عن کنز العباد أنہ: ’’یستحب أن یقول عند سماع الأولیٰ من الشھادتین للنبي ﷺ: ’’صلی اللہ علیک یا رسول اللہ‘‘، وعند سماع الثانیۃ: ’’قَرَّتْ عیْنِيْ بِکَ یا رسولَ اللہ، اللھم متِّعْنِيْ بالسمع، والبصر‘‘ بعد وضع إبھامیہ علی عینیہ، فإنہﷺ یکون قائدا لہ في الجنۃ‘‘۔
وذکر الدیلمي في الفردوس من حدیث أبي بکر الصدیق رضي اللہ عنہ مرفوعاً: ’’مَن مسَح العینِ بباطن أنملۃ السبابتین بعد تقبیلھما عند قول المؤذن ’’أشھد أن محمدا رسول اللہ‘‘، وقال: ’’أشھد أن محمداً عبدہ ورسولہ، رضیت باللہ رباً وبالإسلام دیناً وبمحمدٍ ﷺ نبیِّاً ‘‘، حلَّتْ لہ شفاعَتِياھ ۔وکذا رُوِي