بسم اللہ الرحمن الرحیم
پسِ منظر
ماضی قریب میں چند دوستوں نے ا ذان میں ذکرِ شہادتین کے وقت انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانے کا ذکر کرتے ہوئے اپنے زعم میں انکشاف کیا کہ اس مسئلہ میں خاتمۃ المحققین علامہ شامی، علامہ طحطاوی اور صاحب جلالین رحمہم اللہ کا فتویٰ بھی یہی ہے، جب یہ پروپیگنڈا زور وشور سے کیا جانے لگا تو خیال ہوا کہ مذکورہ مسئلہ متعلقہ کتب میں دیکھا جائے۔
چناں چہ ! مذکورہ کتب کی مراجعت کے بعد معلوم ہوا کہ مبتدعین کا یہ محض ایک پروپیگنڈا ہے کہ ان حضرات کا فتویٰ ’’انگوٹھے چومنے کے جواز ‘‘کا ہے، جب کہ حقیقت اِس کے برخلاف ہے، وہ اِس طرح کہ اس مسئلہ سے متعلق’’حاشیہ ابن عابدین ‘‘ میں مذکور عبارت کا حاصل یہ ہے کہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے دو کتب سے دو قول نقل کیے ہیں ، اُن کا اپنا کوئی تجزیہ یا فتویٰ اِس جگہ مذکور نہیں ہے، اُن دونوں عبارتوں کا تجزئیہ اور اُن کی حیثیت آگے آ رہی ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ علامہ صاحب رحمہ اللہ کااپنا کوئی قول اس جگہ موجود نہیں ہے، بلکہ ان کا طرز ِ تحریرخود مبتدعین کے خلاف ایک مضبوط دلیل کی حیثیت بن رہاہے۔