۔ انفرادی عبادت کو اجتماعی طور پر ادا کرنا
جو نفلی عبادتیں انفرادی طور پر جائز اور مشروع ہیں ، ان کو اجتماعی ہیئت کے ساتھ ادا کرنا بدعت ہے، جیسا کہ ’’ نفل نماز‘‘ ایک انفرادی عبادت ہے، اس کو جماعت کے ساتھ(سوائے نماز تراویح کے) ادا کرنا درست نہیں ، اسی طرح نوافل کے بعد دعا کرنا بھی ایک انفرادی عمل ہے، اگر اس کو اجتماعی طور پر کیا جانے لگے ، تو وہ بدعت ہو گی۔
۲: وقت کی تعیین
جس عمل کاشرعی اعتبار سے کوئی وقت مقرر نہ ہو، بلکہ اس کو مطلق چھوڑ دیا گیا ہو اور نہ ہی شریعت میں اس وقت کی اہمیت کی تعلیم دی گئی ہو، تو اس عمل کے لیے اپنی طرف سے وقت مقرر کرنا اور اس کو اہمیت دینا بدعت ہوگا۔
علامہ شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ومنھا التزام العبادات المعینۃ في أوقات معینۃ، لم یوجَد لھا ذلک التعیین في الشریعۃ‘‘۔ (الاعتصام، ص: ۲۶، دارالمعرفۃ، بیروت)۔ ترجمہ: ان (بدعات)میں سے خاص اوقات کے اندر ایسی عباداتِ معینہ کا التزام کر لینا بھی ہے، جن کے لیے شریعت نے وہ اوقات مقررنہیں کیے ہیں ۔
جیسا کہ شب عرفہ میں یا عرفہ کے دن جمع ہو کر اجتماعی دعا طور پر دعا کرنا (ایک زمانہ میں یہ ہوا کرتا تھا) تا کہ اہل عرفہ کا ساتھ مشابہت ہو جائے، بدعت ہے، صاحب ِ کنز ؒفرماتے ہیں : ’’والتعریف بشییٔ‘‘۔ اس کی تشریح میں علامہ عینیؒ فرماتے