کے ناخن چومنا اور آنکھوں پر رکھنا، اس فعل کو سنت سمجھنا اور حدیث ِ نبویﷺ سے ثابت تصور کرنا اور اس کو سرور ِ کائنات ﷺ کی صحیح تعظیم وعزت ٹھہرا لینا اور حنفی ہونے کی علامت بتلانا اور نہ چومنے والے کو لعن طعن کرنا اور ملامت کے قابل سمجھنا، یہ بھی غلط ہے۔ اور دین میں تحریف (رد وبدل) کرنے کی مانند ہے۔ اتنی بات درست ہے کہ بعض علماء نے کچھ ایسی حدیثوں کی بنا پر جن کو محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ یہ جائز اور بعض نے اس کو مستحب قرار دیا ہے کہ اذان میں جب نامِ نامی آئے تو انگوٹھوں کے ناخن آنکھوں پر رکھے، مگر یہ بات بھی آنکھ کی بیماری کے عمل اور علاج کے طور پر ہے، عبادت اور سنتِ مقصودہ اور آنحضرت ﷺ کی مخصوص تعظیم اور عظمت کے لیے نہیں ہے۔ (مقاصد حسنہ وغیرہ)
(مولانا احمد رضا خان کا فتویٰ بھی یہی بتلا رہا ہے، جو آگے تحریر ہے)
لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ لوگ اس کو آپ ﷺ کی خاص تعظیم اور دین سنتِ مقصودہ سمجھتے ہیں اور نہ کرنے والے کو لعن وطعن کرتے ہیں اور حنفیت کے خلاف اور اہلِ سنت سے خارج تصور کرتے ہیں ۔ یہ تمام باتیں غلط ہیں اور ان کی بنا پر یہی ضروری ہے کہ ایسا نہ کیا جائے اور اس عمل کو ترک کر دیا جائے، فقہ کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ مستحب کو جب اپنے مرتبہ سے بڑھا دیا جاتا ہے تو وہ مکروہ ہو جاتا ہے۔
واستنبط منہ أن المندوب ینقلب مکروھا إذا خیف أن یرفع عن مرتبتہ۔ (مجمع البحار، ج:۲، ص: ۲۴۴)