اور امام المحدثین علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
الأحادیث التي رویت في تقبیل الأنامل وجعلھا علیٰ العینین عند سماع اسمہ ﷺ عن المؤذن في کلمۃ الشھادۃ کلھا موضوعات۔
یعنی مؤذن سے کلمہ شہادت میں آپ ﷺ کا نام مبارک سن کر انگلیاں چومنے اور آنکھوں پر رکھنے کے متعلق جو حدیثیں نقل کی جاتی ہیں ، وہ سب موضوع یعنی غلط اور بناوٹی ہیں ۔ (تیسیر المقال وغیرہ) موضوع حدیث پر عمل کرناناجائز ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۱؍۶۰)
فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے:
اذان میں بوقتِ شہادتین انگوٹھا چومنا سنت سمجھ کر صحیح نہیں ہے۔ اور چونکہ اس زمانہ میں اکثر لوگ سنت سمجھ کر کرتے ہیں اور تارک کو ملام اور مطعون کرتے ہیں ، اس لیے اب اس کو علماء محققین نے متروک کر دیا ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۲؍۹۰، از مفتی عزیز الرحمن صاحب رحمہ اللہ)
کفایت المفتی میں ہے:
اذان میں بوقتِ شہادتین انگوٹھا چوم کر آنکھوں پر لگانے کا کوئی ثبوت نہیں ۔ واللہ اعلم۔ (کفایت المفتی: ۳؍۵۱)
(فتاویٰ دارالعلوم زکریا، کتاب الصلاۃ ، اذان اور اقامت کا بیان، بوقتِ اذان