حضور ﷺ کا نام ِ مبارک سن کر دونوں ابہام کو بوسہ دے کرآنکھوں پر رکھے گا، تو وہ اندھا نہ ہو گا اور اس کی آنکھیں کبھی درد نہ کریں گی۔ (نور العینین)
علاوہ ازیں دیگر حوالہ جات کتب لکھے تھے، مگر آپ واقف ہوں گے۔ لہٰذا حوالے نہیں لکھے ہیں ، خلاصہ فرمائیں ۔
(سوال) آپ ٹھیک کرتے ہو، سنت طریقہ یہی ہے۔ آنحضرت ﷺ کا اسمِ مبارک سن کر یا لے کر درود شریف پڑھنے کی فضیلت اور تاکید احادیثِ صحیحہ میں آئی ہے، مشکوٰۃ میں ہے۔ آنحضرت ﷺفرماتے ہیں : ’’البخیل الذي ذکرت عندہ، فلم یصل عليّ‘‘۔ حقیقت میں بخیل وہ ہے، جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔ اور فرمایا: ’’رغم أنف رجل ذکرت عندہ، فلم یصل عليّ‘‘۔ہلاک ہو وہ شخص کہ جس کے سامنے میرا تذکرہ ہو اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔ (باب الصلاۃ علی النبی ﷺ وفضلھا، ص: ۸۶، ۸۷)
نوٹ: ایک ہی مجلس میں کئی مرتبہ حضور اکرم ﷺ کا اسمِ گرامی لیا یاسنا جائے، تو اس کے بارے مں فتویٰ یہ ہے کہ ایک مرتبہ درود شریف پڑھنا واجب ہے، پھر بعدہ مستحب ہے (شامی، مطلب في وجوب الصلاۃ ویلیہ کلما ذکر علیہ الصلاۃ والسلام، ج:۱، ص: ۵۱۶)۔ مگر تقبیلِ ابہام کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہ بدعتیوں کی ایجاد ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔
آنحضرت ﷺ کا فرمان ہے:’’ مَن عمل عملاً، لیس علیہ أمرنا فھو رد‘‘۔ جو کوئی ایسا کام کرے جس کے