زیادہ معتبر کتابوں میں موجود مسئلہ کے مخالف ہو ، نہیں لیا جائے گا، بلکہ اس پر عمل کرنے کے سلسلے میں اس وقت تک توقف کیا جائے گا، جب تک اس مسئلہ کا کسی اصلِ شرعی میں داخل ہونا نہ معلوم ہو جائے، (یعنی : دوسری معتبر کتب سے اس کے صحیح ہونے کی تصدیق نہ ہو جائے۔)
صاحب روح البیان ؒاور علامہ طحطاوی ؒ کے اپنے قول کا جائزہ
اب صاحب تفسیر روح البیان ؒکی اس بات:
’’یقول الفقیر: ’’قد صحَّ من العلماء تجویزُ الأخذِ بالحدیثِ الضعیفِ في العملیاتِ، فکونُ الحدیثِ المذکورِ غیرَ مرفوعٍ لا یستلزِم ترکَ العملِ بمضمونہ، وقد أصاب القھستانيُّ في القول باستحبابہٖ‘‘۔ترجمہ:فقیر کہتا ہے کہ : ’’(فضائلِ)اعمال کے باب میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کا جواز علماء سے صحت کے ساتھ ثابت ہے، پس مذکورہ حدیث کا غیر مرفوع ہونا اُس کے مضمون پر عمل نہ کرنے کو مستلزم نہیں ۔ اور قہستانی ؒ اپنی استحباب کی رائے میں درست ہیں ‘‘
اور علامہ طحطاوی ؒکی اس بات
’’وبمثلہٖ یُعْمَلُ فِيْ فضائلِ الأعمالِ، ترجمہ:اور فضائل میں