فیخرُج ما یُخْتَرَعُ بحیثُ لا یکون لہ أصلٌ أصلاً،
والثالث:أن لا یُعْتَقَدَ عند العَمَلِ بہ ثبوتُہ لئلا یُنْسَبَ إلی النبيصلّی اﷲ علیہ وسلّم ما لم یَقُلْہ۔ قال:والأخیران عن ابن السلام وابن دَقِیقِ العید، والأوّلُ نَقَلَ العلائي الاتّفاقَ علیہ‘‘۔ (القول البدیع للسخاوي، خاتمۃ،ص:۴۹۶، دار الیسیر، المدینۃ المنورۃ)
میں نے اپنے شیخ حافظ ابن حجرؒ سے کئی دفعہ سنا ہے -حافظ ابن حجر ؒنے مجھے بذاتِ خود یہ شرائط لکھ کر بھی دیں - ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے لئے تین شرائط ہیں :
پہلی شرط اتفاقی ہے کہ ضعف، شدید نہ ہو،لہذا اس شرط سے وہ کذّابین،متہّمین اورفاحش الغلط رُواۃ نکل گئے، جو نقلِ روایت میں منفرد(تنہا) ہوں ۔
دوسری شرط یہ ہے کہ روایت دین کے اصلِ عام کے تحت داخل ہو،اس شرط سے وہ روایتیں نکل گئیں ، جو گھڑی گئی ہوں ،اس طور پر کہ ان کی کوئی اصل نہ ہو۔
تیسری شرط یہ ہے کہ حدیث پر عمل کے وقت ثبوتِ حدیث کا اعتقاد نہ ہو،تاکہ آپ صلّی اﷲ علیہ وسلّم کی طرف کوئی ایسی بات منسوب نہ ہو جائے، جو آپ صلّی اﷲ علیہ وسلّم نے نہ