کیا ہے کہ حضور ﷺمسجد میں تشریف لائے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے انگوٹھوں سے اپنی آنکھوں پر مسح کیا، اور کہا ’’قُرَّۃُ عَیْنِيْ بِکَ یا رسولَ اللہ‘‘ اور جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان سے فارغ ہوئے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے ابوبکر!ہر وہ شخص جو میری ملاقات کے شوق میں وہ کلمات کہے جو تم نے کہے، اور جو فعل تم نے کیا وہ بھی کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے نئے ، پرانے، خطاء ً، عمداً، پوشیدہ اور ظاہر ہر طرح کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں ، ’’مضمرات‘‘ میں اسی طرح نقل کیا گیا ہے۔
اور آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے میرا نام اذان میں سنا، پھر اپنے دونوں انگوٹھوں کے ناخنوں کو چوما اور اپنی آنکھوں پر پھیرا ، وہ کبھی غمگین نہیں ہو گا‘‘۔ امام سخاویؒ نے ’’المقاصد الحسنۃ‘‘ میں فرمایاکہ : ’’ یہ حدیث مرفوعاً ثابت نہیں ہے‘‘ اور مرفوع حدیث وہ کہلاتی ہے جس میں کوئی صحابی رسول اللہ ﷺ کے کسی قول کی خبر دے۔
اور ’’شرح الیمانی‘‘ میں ہے: ’’دونوں (انگوٹھوں کے) ناخنوں کو چومنا اور انہیں آنکھوں پر رکھنا مکروہ ہے، اس لیے کہ اس سلسلے میں کوئی چیز وارد نہیں ہے، اور جو کچھ وارد ہے وہ صحیح نہیں ‘‘۔
فقیر (شیخ اسماعیل حقیؒ)کہتا ہے کہ : ’’(فضائلِ)